Wednesday, September 21, 2016

انسان کی سوچ سے بھی زیادہ تیز وائی فائی


انسان کی سوچ سے بھی زیادہ تیز وائی فائی

سائنس دان ایک نئے وائی فائی سسٹم پر کام کر رہے ہیں جو ڈیٹا ترسیل کی رفتار میں غیر معمولی اضافہ کرتا ہے ۔ میگا میمو 2.0 کہلانے والا یہ نیا سسٹم موجودہ وائی فائی سے تین گنا زیادہ رفتار سے وائرلیس ڈیٹا ٹرانسفر کر سکتا ہے اور اس کی رینج بھی دوگنی ہے۔ امریکا کے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب (CSAIL) کی ٹیم کا تیار کردہ میگامیمو کسی روز ان وائی فائی راؤٹرز میں بھی آ جائے گا جنہیں آج ہم اپنے گھروں پر استعمال کرتے ہیں ۔ بلکہ اگر سسکو اور نیٹ گیئر جیسے بڑے ادارے اس سسٹم کو اپنی مصنوعات میں شامل کرنے پر رضامند ہوگئے تو بہت جلد ایسا ہوگا ۔ اس نئی ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا فائدہ ان مقامات پر ہوگا جہاں بہت زیادہ رش ہو جیسا کہ کھیلوں کے ایونٹس ، اجتماعی مراکز یا ایئرپورٹس پر کہ جہاں سینکڑوں بلکہ ہزاروں افراد اسی انٹرنیٹ سگنل سے منسلک ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان عوامی مقامات پر آپ نے خود بھی دیکھا ہوگا کہ انٹرنیٹ کی رفتار خاصی کم ہوجاتی ہے اور کبھی کبھار تو وہ کام ہی نہیں کرتا ۔ اس کا واحد حل یہی نظر آتا ہے کہ زیادہ وائرلیس راؤٹرز لگائے جائیں جس سے انٹرنیٹ کی فراہمی پر آنے والی لاگت کہیں بڑھ جاتی ہے ۔ میگامیمو اسی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔ اس نئے سسٹم کے ٹیسٹ کے دوران معلوم ہوا کہ میگامیمو 2.0 عام وائی فائی کے مقابلے میں 330 فیصد زیادہ رفتار کے ساتھ ڈیٹا کی ترسیل کر رہا تھا ۔ اب سائنس دان اس ٹیکنالوجی کو کمرشلائز کرنے پر کام کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صنعت کے چند بڑے ناموں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں ۔ 

No comments:

Post a Comment